گذشتہ سال اخبارات میں ہم میں سے اکثروں نے یہ حیرت انگیز خبر پڑھی تھی اور اس کی تصویر بھی دیکھی تھی کہ ایک عورت نے ایک ایسے بچہ کو جنم دیا جس کے دوسر تھے اور چار آنکھیں اور کمر سے نیچے جسم کا پورا حصہ نارمل اور ایک عام انسان کی طرح تھا جس کی وجہ سے ان کو جڑاواں بھی نہیں کہا جا سکتا تھا۔ دنیا کے ہر ملک میں اور ہر سال بلکہ ہر ماہ وقفہ وقفہ سے قدرت کے ان نا قابل دید مناظر کا مظاہر ہ ہوتا رہتا ہے۔ کوئی دنیا میں اس طر ح آتا ہے کہ اس کی نا ک ہا تھی کی سونڈ کی طر ح باہر نکلی ہوتی ہے تو کسی کی ناک ہی نہیں ہوتی۔ کسی کا سر کھلو نے کی گڑیا کی طر ح اتنا چھوٹا ہوتا ہے کہ دور سے دیکھنے پر بے سر کا جسم معلوم ہوتا ہے تو کسی بچہ کا سر اتنا بڑا کہ چالیس پچا س سال کے ادھیڑ عمر کا انسان اور یہ سب نقائص ایسے ہو تے ہیں کہ لا کھوں نہیں کروڑوں روپے خر چ کرنے پر بھی اس کا علا ج نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس عیب کو دور کیا جا سکتا ہے۔ دراصل اللہ تعالیٰ جو احسن الخالقین ہیں ان حیرت انگیز شکلوں میں اپنے بعض بندوں کو اس لیے پیدا فرماتے ہیں کہ اس کے دوسرے بندے ان کو دیکھ کر اپنے اوپر اللہ کی طر ف سے ہونے والی نعمتوں اور حسن تخلیق کے احسان کو یا د کریں اور اس پر اسی کا شکر ادا کرتے رہیں کہ اس کی بے عیب ذات نے بغیر کسی درخواست و التجا اور بغیر کسی استحقاق کے ہمیں اور ہماری اولا د کو بے عیب پیدا کیا ۔اس طر ح کہ نہ ہمارے جسم کو کوئی عضو معطل ہے اور نہ آنکھ اندر دھنسی ہوئی ہے ، نہ دانت باہر نکلے ہوئے ہیں اور گال پچکے ہوئے ہیں، نہ سر اتنا بڑا ہے کہ بچے دیکھ کر ڈر جا ئیں او ر نہ اتنا چھوٹا ہے کہ لو گ مذاق اڑائیں ، نہ قد بونوں کی طر ح چھوٹا ہے اور نہ اتنا لمبا اور عیب دار کہ راستہ چلنے والوں کے لیے ہم تماشہ بن جائیں ۔جب کہ اس طر ح کے تمام عیوب و نقائص کے لوگ نہ صر ف ہمارے درمیان موجو د ہیں بلکہ وقفہ وقفہ سے ایسے لوگ ہمیں دیکھنے کو بھی مل جاتے ہیں ، اس معاملہ میں نہ صرف تنہا ہم پراللہ کا احسان و کرم ہے بلکہ ہمارے والدین ، بیوی بچوں اور بھائی بہنوں پر بھی ۔اگر اللہ چاہتا تو ہمارے بیوی بچوں اور بھائی بہنوں میں سے کسی کے اندر یہ نقص و عیب پیدا کر سکتا تھا اور اس کوکوئی روکنے والا بھی نہیں تھا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا کبھی ہم نے ان انعامات پر اپنے رحیم و کریم آقا اور مالک کا شکریہ ادا کیا ہے یا کم از کم اپنی کسی دعامیں خاص ان احسانات کو یا د کر کے دو جملے شکر کے ادا کیے ہیں یا روز جب ہماری نگاہ آئینہ میں اپنی خوبصورت شکل پر پڑتی ہے تو اپنے حبیب اکی تعلیم کر دہ اس شکرانہ کی مندر جہ ذیل دعا کو دہرانے کا ہمارا معمول ہے۔ جب کہ اللہ کی طر ف سے ہمیں ملنے والے یہ انعامات ایسے تھے کہ صبح سے شام تک بھی اس پر اس کا ہم شکر ادا کرتے تو اس کا بدلہ نہیں ہو سکتا تھا۔ اگر ہما را جوا ب نفی میںہے تو آئیے آج سے اپنے معمولات میں اس دعا کو شامل کر لیں جس سے اللہ تعالیٰ کی ان نعمتوں پر شکر کی عادت پڑتی ہے اور اس احسان مندی پر اللہ ان نعمتوں کو با قی رکھنے کا بھی ہمارے حق میں فیصلہ فرماتے ہیں ۔ آپ ا نے فرمایا کہ جب تم آئینہ میں اپنی شکل دیکھو تو یہ دعا پڑھو کہ اے اللہ تیری ہی تعریف ہے کہ تو نے ہمیں حسن صورت سے نواز ا ، تو ہی ہمیں حسن سیرت سے بھی نواز ۔
اَللَّھُمَّ اَنتَ حَسَّنتَ خَلقِی فَحَسَّن خُلُقِی
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں